یار اگر ہے اہل تو ہے کام سہل
جوں نگیں میں کی جگر کاوی بہت
کیا نکلتا ہے کسو کا نام سہل
جان دی یاروں نے تب آنکھیں لگیں
کن نے پایا آہ یاں آرام سہل
مدعی ہو چشم شوخ یار کا
کیا نگاہوں میں ہوا بادام سہل
تم نے دیکھا ہو گا پکپن میرؔ کا
ہم کو تو آیا نظر وہ خام سہل