مجھ کو قفس میں سنبل و ریحاں کی کیا خبر

مجھ کو قفس میں سنبل و ریحاں کی کیا خبر
کہہ اے نسیم صبح گلستاں کی کیا خبر
رہتا ہے ایک نشہ انھیں جن کو ہے شناخت
ہے زاہدوں کو مستی و عرفاں کی کیا خبر
ٹک پوچھتے جو آن نکلتا کوئی ادھر
اب بعد مرگ قیس بیاباں کی کیا خبر
برباد جائے یاں کوئی دولت تو کیا عجب
آئی ہے تم کو ملک سلیماں کی کیا خبر
آیا ہے ایک شہر غریباں سے تازہ تو
میرؔ اس جوان حال پریشاں کی کیا خبر
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *