مدت سے اب وہی ہے مرا ہم کنار دل

مدت سے اب وہی ہے مرا ہم کنار دل
آزردہ دل ستم زدہ و بے قرار دل
جو کہیے ہے فسردہ و مردہ ضعیف و زار
ناچار دیر ہم رہے ہیں مار مار دل
دو چار دل سے راضی نہیں ہوتے دلبراں
شاید تسلی ان کی ہو جو لیں ہزار دل
خود گم ہے ناشکیب و مکدر ہے مضطرب
کب تک رکھوں گا ہاتھ تلے پر غبار دل
ہے میرؔ عشق حسن کے بھی جاذبے کے تیں
کھنچتا ہے سوئے یار ہی بے اختیار دل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *