مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں

مر مر گئے نظر کر اس کے برہنہ تن میں
کپڑے اتارے ان نے سر کھینچے ہم کفن میں
گل پھول سے کب اس بن لگتی ہیں اپنی آنکھیں
لائی بہار ہم کو زور آوری چمن میں
اب لعل نو خط اس کے کم بخشتے ہیں فرحت
قوت کہاں رہے ہے یاقوتی کہن میں
یوسف عزیز دلہا جا مصر میں ہوا تھا
پاکیزہ گوہروں کی عزت نہیں وطن میں
دیر و حرم سے تو تو ٹک گرم ناز نکلا
ہنگامہ ہو رہا ہے اب شیخ و برہمن میں
آ جاتے شہر میں تو جیسے کہ آندھی آئی
کیا وحشتیں کیا ہیں ہم نے دوان پن میں
ہیں گھاؤ دل پر اپنے تیغ زباں سے سب کی
تب درد ہے ہمارے اے میرؔ ہر سخن میں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *