موئے سہتے سہتے جفا کاریاں

موئے سہتے سہتے جفا کاریاں
کوئی ہم سے سیکھے وفاداریاں
ہماری تو گذری اسی طور عمر
یہی نالہ کرنا یہی زاریاں
فرشتہ جہاں کام کرتا نہ تھا
مری آہ نے برچھیاں ماریاں
گیا جان سے اک جہاں لیک شوخ
نہ تجھ سے گئیں یہ دل آزاریاں
کہاں تک یہ تکلیف مالا یطاق
ہوئیں مدتوں ناز برداریاں
خط و کاکل و زلف و انداز و ناز
ہوئیں دام رہ صد گرفتاریاں
کیا درد و غم نے مجھے ناامید
کہ مجنوں کو یہ ہی تھیں بیماریاں
تری آشنائی سے ہی حد ہوئی
بہت کی تھیں دنیا میں ہم یاریاں
نہ بھائی ہماری تو قدرت نہیں
کھنچیں میرؔ تجھ سے ہی یہ خواریاں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *