میرا ہی مقلد عمل تھا

میرا ہی مقلد عمل تھا
مجنوں کے دماغ میں خلل تھا
دل ٹوٹ گیا تو خوں نہ نکلا
شیشہ یہ بہت ہی کم بغل تھا
تھیں سب کی نظر میں اس کی بھوویں
افسوس یہ شعر مبتذل تھا
کیا قدر ہے ریختے کی گو میں
اس فن میں نظیرؔی کا بدل تھا
تھا نزع میں دست میرؔ دل پر
شاید غم کا یہی محل تھا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *