نالہ جب گرم کار ہوتا ہے

نالہ جب گرم کار ہوتا ہے
دل کلیجے کے پار ہوتا ہے
مار رہتا ہے اس کو آخرکار
عشق کو جس سے پیار ہوتا ہے
سب مزے درکنار عالم کے
یار جب ہم کنار ہوتا ہے
دام گہ کا ہے اس کے عالم اور
ایک عالم شکار ہوتا ہے
بے قراری ہو کیوں نہ چاہت میں
ہم دگر کچھ قرار ہوتا ہے
جبر ہے قہر ہے قیامت ہے
دل جو بے اختیار ہوتا ہے
راہ تکتے ہی بیٹھیں ہیں آنکھیں
اس کا جب انتظار ہوتا ہے
شاخ گل لچکے ہے تو جانوں ہوں
جلوہ گر یوں ہی یار ہوتا ہے
کس کو پوچھے ہے کوئی دنیا میں
دیر یاں اعتبار ہوتا ہے
آہ کس جائے بار کھولا میرؔ
یاں تو جینا بھی بار ہوتا ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *