اور آسماں غبار سر رہ گذار عشق
مقبول شہر ہی نہیں مجنوں ضعیف و زار
ہے وحشیان دشت میں بھی اعتبار عشق
گھر کیسے کیسے دیں کے بزرگوں کے ہیں خراب
القصہ ہے خرابۂ کہنہ دیار عشق
گو ضبط کرتے ہوویں جراحت جگر کے زخم
روتا نہیں ہے کھول کے دل راز دار عشق
مارا پڑے ہے انس ہی کرنے میں ورنہ میرؔ
ہے دور گرد وادی وحشت شکار عشق