الٰہی غنچہ ہے پژمردہ یا دل
نہ اس سے یاں تئیں آیا گیا حیف
رہے ہم جب تلک اس میں رہا دل
اٹھایا داغ لالہ نے چمن سے
کروں کیا دیکھتے ہی جل گیا دل
نہیں کم رایت اقبال شہ سے
علم اپنا یہ دنیا سے اٹھا دل
ہمارا خاص مشرب عشق اس میں
پیمبر دل ہے قبلہ دل خدا دل
ہمارے منھ پہ طفل اشک دوڑا
کیا ہے اس بھی لڑکے نے بڑا دل
سبھوں سے میرؔ بیگانے سے رہتے
جو ہوتا اس سے کچھ بھی آشنا دل