دود جگر سے میرے یہ چھت سب سیاہ ہے
ابر و بہار و بادہ سبھوں میں ہے اتفاق
ساقی جو تو بھی مل چلے تو واہ واہ ہے
سرمے سے ایسی آنکھیں تمھاری نہیں لگیں
احوال پر ہمارے تمھیں کب نگاہ ہے
کس کس طرح سے ہاتھ نچاتا ہے وعظ میں
دیکھا جو شیخ شہر عجب دستگاہ ہے
ہے روے عجز میرؔ تری خاک راہ پر
یعنی کہ کام اس کا کچھ اب رو براہ ہے