ہجر میں خوں ہوا تھا سب غم سے

ہجر میں خوں ہوا تھا سب غم سے
دل نے پہلو تہی کیا ہم سے
عالم حسن ہے عجب عالم
چاہیے عشق اس بھی عالم سے
طرح چھریوں کی پلکوں سے ڈالی
نکلی تلوار ابرو کے خم سے
نسبت ان بالوں کی درست ہوئی
دیر میں میرے حال درہم سے
درپئے خون میرؔ کے نہ رہو
ہو بھی جاتا ہے جرم آدم سے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *