ہر ہر سخن پہ اب تو کرتے ہو گفتگو تم

ہر ہر سخن پہ اب تو کرتے ہو گفتگو تم
ان بد مزاجیوں کو چھوڑو گے بھی کبھو تم
یاں آپھی آپ آ کر گم آپ میں ہوئے ہو
پیدا نہیں کہ کس کی کرتے ہو جستجو تم
چاہیں تو تم کو چاہیں دیکھیں تو تم کو دیکھیں
خواہش دلوں کی تم ہو آنکھوں کی آرزو تم
حیرت زدہ کسو کی یہ آنکھ سی لگے ہے
مت بیٹھو آرسی کے ہر لحظہ روبرو تم
تھے تم بھبھوکے سے تو پر اب جلا ہی دوہو
سوزندہ آگ کی کیا سیکھے ہو ساری خو تم
نسبت تو ہم دگر ہے گو دور کی ہو نسبت
ہم ہیں نوائے بلبل ہو گل کے رنگ و بو تم
دیکھ اشک سرخ بولا یہ رنگ اور لائے
ہیں میرؔ منھ پہ آنسو یا روتے ہو لہو تم
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *