کہاں دماغ ہمیں اس قدر دروغ دروغ
تم اور ہم سے محبت تمھیں خلاف خلاف
ہم اور الفت خوب دگر دروغ دروغ
غلط غلط کہ رہیں تم سے ہم تنک غافل
تم اور پوچھو ہماری خبر دروغ دروغ
فروغ کچھ نہیں دعوے کو صبح صادق کے
شب فراق کو کب ہے سحر دروغ دروغ
کسو کے کہنے سے مت بدگماں ہو میرؔ سے تو
وہ اور اس کو کسو پر نظر دروغ دروغ