ہم رہن بادہ جامۂ احرام کر چکے

ہم رہن بادہ جامۂ احرام کر چکے
مستی کی دیر میں قسم اقسام کر چکے
جامہ ہی وجہ مے میں ہمارا نہیں گیا
دستار و رخت سب گرو جام کر چکے
زنار پہنا سبحہ کے رشتے کے تار توڑ
ترک نماز و روزہ و اسلام کر چکے
جپ کرنے بیٹھے مالا لیے پیش روئے بت
کفر اختیار کرنے میں ابرام کر چکے
صندل کے قشقے دیکھ برہمن بچوں کے صبح
عاشق ہوئے سو آپ کو بدنام کر چکے
واسوختہ ہو دیر سے کعبے کو پھر گئے
سو بار اضطراب سے پیغام کر چکے
شکر و گلہ صنم کدے کا حرف حرف میرؔ
کعبے کے رہنے والوں کو ارقام کر چکے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *