ہم نہ کہا کرتے تھے تم سے دل نہ کسو سے لگاؤ تم

ہم نہ کہا کرتے تھے تم سے دل نہ کسو سے لگاؤ تم
جی دینا پڑتا ہے اس میں ایسا نہ ہو پچھتاؤ تم
سو نہ سنی تم نے تو ہماری آنکھیں لگو ہیں لگ پڑیاں
رو رو کر سر دھنتے ہو اب بیٹھے رنج اٹھاؤ تم
صبر کہاں جو تسکیں ہووے بیتابی سے چین کہاں
ایک گھڑی میں سو سو باری اودھر ایدھر جاؤ تم
خواہش دل ہے چاہ کسو کی یہی سبب ہے کاہش کا
ناحق ناحق کیوں کہتے ہو حق کی طرف دل لاؤ تم
ہر کوچے میں کھڑے رہ رہ کر ایدھر اودھر دیکھو ہو
ہائے خیال یہ کیا ہے تم کو جانے بھی دو اب آؤ تم
فاش نہ کریے راز محبت جانیں اس میں جاتی ہیں
درد دل آنکھوں سے ہر یک کے تا مقدور چھپاؤ تم
قدر و قیمت اس سے زیادہ میرؔ تمھاری کیا ہو گی
جس کے خواہاں دونوں جہاں ہیں اس کے ہاتھ بکاؤ تم
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *