ہو چکا خون جگر رونا نہیں کچھ کم ہنوز

ہو چکا خون جگر رونا نہیں کچھ کم ہنوز
ہیں مژہ دستور سابق ہی یہ میری نم ہنوز
دل جلوں پر روتے ہیں جن کو ہے کچھ سوز جگر
شمع رکھتی ہے ہماری گور پر ماتم ہنوز
وضع یکساں اس زمانے میں نہیں رہتی کہیں
قد ترا چوگاں رہا ہے کس طرح سے خم ہنوز
آ رہا ہے جی مرا آنکھوں میں اک پل اور ہوں
پر نہیں جاتا کسی کے دیکھنے کا غم ہنوز
وہ جو عالم اس کے اوپر تھا سو خط نے کھو دیا
مبتلا ہے اس بلا میں میرؔ اک عالم ہنوز
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *