نہ نکلا کبھو عہدۂ مور سے
بہت دور کوئی رہا ہے مگر
کہ فریاد میں ہے جرس شور سے
مری خاک تفتہ پر اے ابر تر
قسم ہے تجھے ٹک برس زور سے
ترے دل جلے کو رکھا جس گھڑی
دھواں سا اٹھا کچھ لب گور سے
نہ پوچھو کہ بے اعتباری سے میں
ہوا اس گلی میں بتر چور سے
نہیں سوجھتا کچھ جو اس بن ہمیں
بغیر اس کے رہتے ہیں ہم کور سے
جو ہو میرؔ بھی اس گلی میں صبا
بہت پوچھیو تو مری اور سے