وہ جو گلشن میں جلوہ ناک ہوا

وہ جو گلشن میں جلوہ ناک ہوا
پھول غیرت سے جل کے خاک ہوا
اس کے دامن تلک نہ پہنچا ہاتھ
تھا سر دست جیب چاک ہوا
کس قدر تھا خبیث شیخ شہر
اس کے مرنے سے شہر پاک ہوا
ڈریے اس رشک خور کی گرمی سے
کچھ تو ہے ہم سے جو تپاک ہوا
میرؔ ہلکان ہو گیا تھا بہت
سو طلب ہی میں پھر ہلاک ہوا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *