وہ شوخ ہم کو پاؤں تلے ہے ملا کیا

وہ شوخ ہم کو پاؤں تلے ہے ملا کیا
اس دل نے کس بلا میں ہمیں مبتلا کیا
چھاتی کبھو نہ ٹھنڈی کی لگ کر گلے سے آہ
دل اس سے دور سینے میں اکثر جلا کیا
کس وقت شرح حال سے فرصت ہمیں ہوئی
کس دن نیا نہ قاصد ادھر سے چلا کیا
ہم تو گمان دوستی رکھتے تھے پر یہ دل
دشمن عجب طرح کا بغل میں پلا کیا
کیا لطف ہے جیے جو برے حال کوئی میرؔ
جینے سے تو نے ہاتھ اٹھایا بھلا کیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *