وے سیہ موئی و گرفتاری

وے سیہ موئی و گرفتاری
دزد غمزوں کی ویسی عیاری
اب کے دل ان سے بچ گیا تو کیا
چور جاتے رہے کہ اندھیاری
اچھا ہونا نہیں مریض عشق
ساتھ جی کے ہے دل کی بیماری
کیوں نہ ابر بہار پر ہو رنگ
برسوں دیکھی ہے میری خوں باری
شور و فریاد و زاری شب سے
شہریوں کو ہے مجھ سے بیزاری
چلے جاتے ہیں رات دن آنسو
دیدۂ تر کی خیر ہے جاری
مر رہیں اس میں یا رہیں جیتے
شیوہ اپنا تو ہے وفاداری
کیونکے راہ فنا میں بیٹھیے گا
جرم بے حد سے ہے گراں باری
واں سے خشم و خطاب و ناز و عتاب
یاں سے اخلاص و دوستی یاری
میرؔ چلنے سے کیوں ہو غافل تم
سب کے ہاں ہو رہی ہے تیاری
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *