یاں سرکشاں جو صاحب تاج و لوا ہوئے

یاں سرکشاں جو صاحب تاج و لوا ہوئے
پامال ہو گئے تو نہ جانا کہ کیا ہوئے
دیکھی نہ ایک چشمک گل بھی چمن میں آہ
ہم آخر بہار قفس سے رہا ہوئے
پچھتاؤ گے بہت جو گئے ہم جہان سے
آدم کی قدر ہوتی ہے ظاہر جدا ہوئے
تجھ بن دماغ صحبت اہل چمن نہ تھا
گل وا ہوئے ہزار ولے ہم نہ وا ہوئے
سر دے کے میرؔ ہم نے فراغت کی عشق میں
ذمے ہمارے بوجھ تھا بارے ادا ہوئے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *