یہ مدرسہ یہ کھیل یہ غوغائے روارو
اس عیش فراواں میں ہے ہر لحظہ غم نو
وہ علم نہیں ، زہر ہے احرار کے حق میں
جس علم کا حاصل ہے جہاں میں دو کف جو
ناداں ! ادب و فلسفہ کچھ چیز نہیں ہے
اسباب ہنر کے لیے لازم ہے تگ و دو
فطرت کے نوامیس پہ غالب ہے ہنر مند
شام اس کی ہے مانند سحر صاحب پرتو
وہ صاحب فن چاہے تو فن کی برکت سے
ٹپکے بدن مہر سے شبنم کی طرح ضو!