موت

موت
لحد میں بھی یہی غیب و حضور رہتا ہے
اگر ہو زندہ تو دل ناصبور رہتا ہے
مہ و ستارہ ، مثال شرارہ یک دو نفس
مے خودی کا ابد تک سرور رہتا ہے
فرشتہ موت کا چھوتا ہے گو بدن تیرا
ترے وجود کے مرکز سے دور رہتا ہے!
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *