ہے مرے سینہ بے نور میں اب کیا باقی
‘لاالہ’ مردہ و افسردہ و بے ذوق نمود
چشم فطرت بھی نہ پہچان سکے گی مجھ کو
کہ ایازی سے دگرگوں ہے مقام محمود
کیوں مسلماں نہ خجل ہو تری سنگینی سے
کہ غلامی سے ہوا مثل زجاج اس کا وجود
ہے تری شان کے شایاں اسی مومن کی نماز
جس کی تکبیر میں ہو معرکہ بود و نبود
اب کہاں میرے نفس میں وہ حرارت ، وہ گداز
بے تب و تاب دروں میری صلوہ اور درود
ہے مری بانگ اذاں میں نہ بلندی ، نہ شکوہ
کیا گوارا ہے تجھے ایسے مسلماں کا سجود؟