ہے حقیقت یا مری چشم غلط بیں کا فساد
یہ زمیں، یہ دشت ، یہ کہسار ، یہ چرخ کبود
کوئی کہتا ہے نہیں ہے ، کوئی کہتاہے کہ ہے
کیا خبر ، ہے یا نہیں ہے تیری دنیا کا وجود!
میرزا بیدل نے کس خوبی سے کھولی یہ گرہ
اہل حکمت پر بہت مشکل رہی جس کی کشود!
”دل اگر میداشت وسعت بے نشاں بود ایں چمن
رنگ مے بیروں نشست از بسکہ مینا تنگ بود”