غزل – پنجم

غزل
دل مردہ دل نہیں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ
کہ یہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ
ترا بحر پر سکوں ہے، یہ سکوں ہے یا فسوں ہے؟
نہ نہنگ ہے، نہ طوفاں، نہ خرابی کنارہ!
تو ضمیر آسماں سے ابھی آشنا نہیں ہے
نہیں بے قرار کرتا تجھے غمزہ ستارہ
ترے نیستاں میں ڈالا مرے نغمہ سحر نے
مری خاک پے سپر میں جو نہاں تھا اک شرارہ
نظر آئے گا اسی کو یہ جہان دوش و فردا
جسے آگئی میسر مری شوخی نظارہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *