علم نے مجھ سے کہا عشق ہے دیوانہ پن
عشق نے مجھ سے کہا علم ہے تخمین و ظن
بندہ تخمین و ظن! کرم کتابی نہ بن
عشق سراپا حضور، علم سراپا حجاب!
عشق کی گرمی سے ہے معرکہء کائنات
علم مقام صفات، عشق تماشائے ذات
عشق سکون و ثبات، عشق حیات و ممات
علم ہے پیدا سوال، عشق ہے پنہاں جواب!
عشق کے ہیں معجزات سلطنت و فقر و دیں
عشق کے ادنی غلام صاحب تاج و نگیں
عشق مکان و مکیں، عشق زمان و زمیں
عشق سراپا یقیں، اور یقیں فتح باب!
شرع محبت میں ہے عشرت منزل حرام
شورش طوفاں حلال، لذت ساحل حرام
عشق پہ بجلی حلال، عشق پہ حاصل حرام
علم ہے ابن الکتاب، عشق ہے ام الکتاب!