صبح چمن

صبح چمن
پھول
شاید تو سمجھتی تھی وطن دور ہے میرا
اے قاصد افلاک! نہیں ، دور نہیں ہے
شبنم
ہوتا ہے مگر محنت پرواز سے روشن
یہ نکتہ کہ گردوں سے زمیں دور نہیں ہے
صبح
مانند سحر صحن گلستاں میں قدم رکھ
آئے تہ پا گوہر شبنم تو نہ ٹوٹے
ہو کوہ و بیاباں سے ہم آغوش ، و لیکن
ہاتھوں سے ترے دامن افلاک نہ چھوٹے!
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *