حقیقت ازلی ہے رقابت

حقیقت ازلی ہے رقابت اقوام
حقیقت ازلی ہے رقابت اقوام
نگاہ پیر فلک میں نہ میں عزیز ، نہ تو
خودی میں ڈوب ، زمانے سے نا امید نہ ہو
کہ اس کا زخم ہے درپردہ اہتمام رفو
رہے گا تو ہی جہاں میں یگانہ و یکتا
اتر گیا جو ترے دل میں ‘لاشریک لہ’
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *