آدم کا ضمیر اس کی حقیقت

آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد
آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد
مشکل نہیں اے سالک رہ ! علم فقیری
فولاد کہاں رہتا ہے شمشیر کے لائق
پیدا ہو اگر اس کی طبیعت میں حریری
خود دار نہ ہو فقر تو ہے قہر الہی
ہو صاحب غیرت تو ہے تمہید امیری
افرنگ ز خود بے خبرت کرد وگرنہ
اے بندۂ مومن ! تو بشیری ، تو نذیری!
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *