دو ستارے

دو ستارے
آئے جو قراں میں دو ستارے
کہنے لگا ایک ، دوسرے سے
یہ وصل مدام ہو تو کیا خوب
انجام خرام ہو تو کیا خوب
تھوڑا سا جو مہرباں فلک ہو
ہم دونوں کی ایک ہی چمک ہو
لیکن یہ وصال کی تمنا
پیغام فراق تھی سراپا
گردش تاروں کا ہے مقدر
ہر ایک کی راہ ہے مقرر
ہے خواب ثبات آشنائی
آئین جہاں کا ہے جدائی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *