تنہائی

تنہائی
تنہائی شب میں ہے حزیں کیا
انجم نہیں تیرے ہم نشیں کیا!
یہ رفعت آسمان خاموش
خوابیدہ زمیں ، جہان خاموش
یہ چاند ، یہ دشت و در ، یہ کہسار
فطرت ہے تمام نسترن زار
موتی خوش رنگ ، پیارے پیارے
یعنی ترے آنسوؤں کے تارے
کس شے کی تجھے ہوس ہے اے دل!
قدرت تری ہم نفس ہے اے دل!
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *