دل سوز سے خالی ہے ، نگہ

دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے
دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے
پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ہے
ہے ذوق تجلی بھی اسی خاک میں پنہاں
غافل! تو نرا صاحب ادراک نہیں ہے
وہ آنکھ کہ ہے سرمۂ افرنگ سے روشن
پرکار و سخن ساز ہے ، نم ناک نہیں ہے
کیا صوفی و ملا کو خبر میرے جنوں کی
ان کا سر دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے
کب تک رہے محکومی انجم میں مری خاک
یا میں نہیں ، یا گردش افلاک نہیں ہے
بجلی ہوں ، نظر کوہ و بیاباں پہ ہے مری
میرے لیے شایاں خس و خاشاک نہیں ہے
عالم ہے فقط مومن جاں باز کی میراث
مومن نہیں جو صاحب لولاک نہیں ہے!
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *