دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ ، نئے صبح و شام پیدا کر
خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو
سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر
اٹھا نہ شیشہ گران فرنگ کے احساں
سفال ہند سے مینا و جام پیدا کر
میں شاخ تاک ہوں ، میری غزل ہے میرا ثمر
مرے ثمر سے مےء لالہ فام پیدا کر
مرا طریق امیری نہیں ، فقیری ہے
خودی نہ بیچ ، غریبی میں نام پیدا کر!
لندن میں اس کے ہاتھ کا لکھا ہوا پہلا خط آنے پر