تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
وہ ادب گہ محبت ، وہ نگہ کا تازیانہ
یہ بتان عصر حاضر کہ بنے ہیں مدرسے میں
نہ ادائے کافرانہ ، نہ تراش آزرانہ
نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشہء فراغت
یہ جہاں عجب جہاں ہے ، نہ قفس نہ آشیانہ
رگ تاک منتظر ہے تری بارش کرم کی
کہ عجم کے مے کدوں میں نہ رہی مے مغانہ
مرے ہم صفیر اسے بھی اثر بہار سمجھے
انھیں کیا خبر کہ کیا ہے یہ نوائے عاشقانہ
مرے خاک و خوں سے تونے یہ جہاں کیا ہے پیدا
صلہ شہید کیا ہے ، تب و تاب جاودانہ
تری بندہ پروری سے مرے دن گزر رہے ہیں
نہ گلہ ہے دوستوں کا ، نہ شکایت زمانہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *