صبح کی بنیاد رکھنی ہے تو پہلے خواب دیکھ
ہم بھی سوچیں گے دعائے بے اثر کے باب میں
اک نظر تو بھی تضاد منبر و محراب دیکھ
دوش پر ترکش پڑا رہنے دے پہلے دل سنبھال
دل سنبھل جائے تو سوئے سینۂ احباب دیکھ
موجۂ سرکش کناروں سے چھلک جائے تو پھر
کیسی کیسی بستیاں آتی ہیں زیر آب دیکھ
بوند میں سارا سمندر آنکھ میں کل کائنات
ایک مشت خاک میں سورج کی آب وتاب دیکھ
کچھ قلندر مشربوں سے راہ و رسم عشق سیکھ
کچھ ہم آشفتہ مزاجوں کے ادب آداب دیکھ
شب کو خطّ نور میں لکھّی ہوئی تعبیر پڑھ
صبح تک دیوار آئیندہ میں کھلتے باب دیکھ
افتخار عارف کے تند و تیز لہجے پر نہ جا
افتخار عارف کی آنکھوں میں الجھتے خواب دیکھ
افتخار عارف