احترام بہار کرتے ہیں
دشمن جاں وہی ہیں کیا کہیے
جن پہ ہم جاں نثار کرتے ہیں
غیر از مصلحت نہیں ہوتا
جو کرم میرے یار کرتے ہیں
اک تیری یاد بھولتی ہی نہیں
جبر دل پر ہزار کرتے ہیں
ان کے وعدے تکلّفاً ہی سہی
پھر بھی ہم اعتبار کرتے ہیں
دور گلشن سے آشیاں بندی
ہم غریب الدیار کرتے ہیں
محسن بھوپالی