چمن چمن اسی رنگین قبا کو دیکھتے ہیں

چمن چمن اسی رنگین قبا کو دیکھتے ہیں
ہر ایک جلوے میں جلوہ نما کو دیکھتے ہیں
ہمیں کتاب میں ہے ترا رخ روشن
ترے جمال میں نور خدا دیکھتے ہیں
وہ آئیں پرسش غم کو یقیں نہیں آتا
ہم اپنے سامنے آہ و رسا کو دیکھتے ہیں
ترے مزاج سے ہم اس قدر ہوئے مانوس
کہ شاخ گل میں بھی تیری ادا کو دیکھتے ہیں
کلی پہ تیرے لبوں کا گماں گزرتا ہے
گلوں میں ہم ترے رنگ حیا کو دیکھتے ہیں
یہ تیری جھیل سی آنکھوں میں ڈوبنے والے
تجھے خبر بھی ہے آب بقا کو دیکھتے ہیں
جو تیرے ہونٹ ہلیں تو پھوار پڑتی ہے
ترے سکوت میں شہر نوا کو دیکھتے ہیں
دمکنے لگتے ہیں ذرے جدھر سے تو گزرے
ستارے جھک کے ترے نقش پا کو دیکھتے ہیں
ترے قیام پہ ہوتا ہے سرو کا دھوکا
ترے خرام میں باد صبا کو دیکھتے ہیں
تجھے ہو علم تو کیسے، کہ دیکھنے والے
چھپا کے تجھ سے تیری ہر ادا کو دیکھتے ہیں
ترے ستم میں بھی ہم کو کرم نظر نہیں آیا
وہ اور ہوں گے جو خوئے جفا کو دیکھتے ہیں
وہ خوش گمان ہی ہم داد ظرف کی خاطر
جو دل شکن ہے اسی دلربا کو دیکھتے ہیں
کچھ اس میں اور ہی چاہت کا لطف ہے محسن
ہم اجنبی کی طرح آشنا کو دیکھتے ہیں
محسن بھوپالی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *