مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا
یہ تیرگی مرے گھر کا ہی کیوں مقدر ہو؟
میں تیرے شہر کے سارے دیے بجھا دوں گا
ہوا کا ہاتھ بٹائوں گاہر تباہی میں!
ہرے شجر سے پرندے میں خود اُڑا دوں گا
وفا کروں گا کسی سوگوار چہرے سے!
پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا
اسی خیال میں گزری ہے شام درد اکثر
کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا
تو آسمان کی صورت ہے، گر پڑے گا کبھی
زمیں ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا
بڑھا رہی ہیں میرے دُکھ، نشانیاں تیری
میں تیرے خط، تری تصویر تک جلا دوں گا
بہت دنوں سے مرا دل اُداس ہے محسن
اس آئینے کو کوئی عکس اب نیا دوں گا
محسن نقوی