دل کی دنیا خراب ہے ، سو ہے
رہیو تو یونہی محو آرائش
باہر اک اضطراب ہے، سو ہے
تر ہے دشت اس کے عکس منظر سے
اور خود وہ سراب ہے، سو ہے
جو بھی دشت طلب کا ہے پس رو
وہی زریں رکاب ہے، سو ہے
شیخ صاحب لیے پھریں تیغہ
برہمن فتح یاب ہے، سو ہے
دہر آشوب ہے سوالوں کا
اور خدا لا جواب ہے، سو ہے
اس شب تیرہِ ہمیشہ میں
روشنی ایک خواب ہے، سو ہے
جون ایلیا