جو اپنے گھر سے آئے تھے وہ اپنے گھر گئے
اب کون زخم و زہر سے رکھے گا سلسلے
جینے کی اب ہوس ہے ہمیں، ہم تو مر گئے
اب کیا کہوں کے سارا محلہ ہے شرمسار
میں ہوں عذاب میں کہ میرے زخم بھی گئے
ہم نے بھی زندگی کو تماشا بنا دیا
اس سے گزر گئے کبھی خود سے گزر گئے
تھا رن بھی زندگی کا عجب طرفہ معاملہ
یعنی اٹھے تو پاؤں مگر جونؔ سر گئے
جون ایلیا