تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو

تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو
ہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو
فکرِ ایجاد میں گم ہوں مجھے غافل نہ سمجھ
اپنے انداز پر ایجاد کروں گا تجھ کو
نشہ ہے راہ کی دوری کا کہ ہمراہ ہے تو
جانے کس شہر میں آباد کروں گا تجھ کو
میری بانہوں میں بہکنے کی سزا بھی سن لے
اب بہت دیر میں آزاد کروں گا تجھ کو
میں کہ رہتا ہوں بصد ناز گریزاں تجھ سے
تو نہ ہوگا تو بہت یاد کروں گا تجھ کو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *