تھے عجب دن ہماری حالت کے

تھے عجب دن ہماری حالت کے
ہم تھے اک پیشہ ور شکایت کے
خود ہی وہ آگیا تھا دل کے قریب
ہم ہیں مارے ہوئے سہولت کے
نشہ چڑھنے لگا اداسی کا
پھول مہکے ہیں شامِ فرقت کے
دل میں‌اک آگ ہے سو ہے لیکن
کوئی معنی نہیں محبت کے
سب کرو اپنے اپنے کام کہ میں
دکھ اٹھاتا ہوں اپنی فرصت کے
آسمانِ خموشیِ جاوید
نہیں زمیں پر یہ دن قیامت کے
وہ بدن تھا غضب ہوس انگیز
تھے وہ شہوت کے دن شہادت کے
ہم ہیں اک طائفہ غلاموں کا
سو وفادار ہیں حکومت کے
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *