جب سے میں اپنے آپ میں آیا، نیند گئی آرام گیا

جب سے میں اپنے آپ میں آیا، نیند گئی آرام گیا
یادوں نے وہ شور مچایا،نیند گئی آرام گیا
میں ہوں اور میں ایک نہیں ہوں، اپنی شب تنہائی میں
مجھ سے میرا میں ٹکرایا، نیند گئی آرام گیا
نیندمری پلکوں پر جاگی، چشم براہ آرام کی تھی
منتظری میں وقت گنوایا، نیند گئی آرام گیا
جاناں! دونوں ایک ہیں شاید، وعدہ خلافی اور وعدہ
تیرے وعدے نے تڑپایا، نیند گئی آرام گیا
سائے هہیں سانسوں کے سایوں کا پرتو پرآشوب
هہے آشوب کناں ہر سایہ، نیند گئی آرام گیا
اپنا دکھ ہو تو ہم اس کو اپنے ڈھب پر لے آئیں
اپنا تو دکھ بھی ہے پرایا، نیند گئی آرام گیا
سینے میں کہرام پڑا هہے، هہونٹوں نے چپ سادھی ہے
شور خموشی میں بھر پایا، نیند گئی آرام گیا
جب کچھ کچھ آرام آیا اور نیند بھی آنے والی تھی
بس پھر کیا تھا، میں چلایا، نیند گئی آرام گیا
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *