جب وہ ناز آفریں نظر آیا

جب وہ ناز آفریں نظر آیا
سارا گھر احمریں نظر آیا
میں نے جب بھی نگاہ کی تو مجھے
اپنا گل شبنمیں نظر آیا
حسبِ خواہش میں اس سے ملتے وقت
سخت اندوہ گیں نظر آیا
گرم گفتار هے وہ کم گفتار
کیا اسے میں نہیں نظر آیا
وقت رخصت، دم سکوت اور صحن
آج چرخ بریں نظر آیا
شہر ہا شہر گھومنے والو!
تم کو وہ بھی کہیں نظر آیا
اس کو گم کرکے اپنا ه ہر در اشک
ننگ ہر آستیں نظر آیا
کون آیا هہے دیکھ تیرہ نگاہ!
نظر آیا ؟ نہیں نظر آیا
تو مجھے اے میرے فروغِ نگاہ!
اب دم واپسیں نظر آیا
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *