آج مدت میں تمہیں یاد کیا ہے میں نے
ذوق پرواز تب و تاب عطا فرما کر
صید کو لائق صیاد کیا ہے میں نے
تلخی دور گزشتہ کا تصور کر کے
دل کو پھر مائل فریاد کیا ہے میں نے
آج اس سوز تصور کی خوشی میں اے دوست
طائر صبر کو آزاد کیا ہے میں نے
ہوکے اسرار غم تازہ سے مجبور فغاں
چشم کو اشک تر امداد کیا ہے میں نے
تم جسے کہتے تھے ہنگامہ پسندی میری
پھر وہی طرز غم ایجاد کیا ہے میں نے
پھر گوارا ہے مجھے عشق کی ہر اک مشکل
تازہ پھر شیوۂ فرہاد کیا ہے میں نے
جون ایلیا