راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں

راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے ہیں
چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو پھر بھی میں اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا
اِن کی لذت اور اذیت سے میں اپنا کوئی عہد نہیں توڑوں گا
تیز نظر نابیناؤں کی آبادی میں ،
کیا میں اپنے دھیان کی یہ پونجی بھی گنوا دوں
ہاں میرے خوابوں کو تمہاری صبحوں کی سرد اور سایہ گوں تعبیر وں سے نفرت ہے
اِن صبحوں نے شام کے ہاتھوں اب تک جتنے سورج بیچے
وہ سب اک برفانی بھاپ کی چمکیلی اور چکر کھاتی گولائی تھے
سو میرے خوابوں کی راتیں جلتی اور دہکتی راتیں
ایسی یخ بستہ تعبیر کے ہر دن سے اچھی ہیں اور سچی بھی ہیں
جس میں دھندلا چکر کھاتا چمکیلا پن چھ اطراف کا روگ بنا ہے
میرے اندھیرے بھی سچے ہیں
اور تمہارے “روگ اُجالے” بھی جھوٹے ہیں
راتیں سچی ہیں، دن جھوٹے
جب تک دن جھوٹے ہیں جب تک
راتیں سہنا اور اپنے خوابوں میں رہنا
خوابوں کو بہانے والے دن کے اجالے سے اچھے ہے
ہاں میں بہکاؤوں کی دھند نہیں اوڑھوں گا
چاہے تم میری بینائی کھرچ ڈالو میں پھر بھی اپنے خواب نہیں چھوڑوں گا
اپنا عہد نہیں توڑوں گا
یہی تو بس میرا سب کچھ ہے
ماہ و سال کے غارت گر سے میری ٹھنی ہے
میری جان پر آن بنی ہے
چاہے کچھ ہو میرے آخری سانس تلک اب چاہے کچھ ہو
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *