پھر اُس کے بعد جان نہ رُوٹھا کسی سے میں
بانہوں سے میری وہ ابھی رُخصت نہیں ہُوا
پر گُم ہوں انتظار میں اُس کے ابھی سے میں
دم بھر تری ہوس سے نہیں ہے مجھے قرار
ہلکان ہو گیا ہوں تری دلکشی سے میں
اس طور سے ہوا تھا جُدا اپنی جان سے
جیسے بھُلا سکوں گا اُسے آج ہی سے میں
اے طراحدار عشوہ طراز دیار ناز!
رخصت ہوا ہوں تیرے لیے دل گلی سے میں
تُو ہے ، حریمِ جلوہ ہے ، ہنگامِ رنگ ہے
جاناں بہت اُداس ہوں ، اپنی کمی سے میں
کچھ تو حساب چاہیے آئینے سے تجھے
لوں گا ترا حساب مری جاں تجھ ہی سے میں
جون ایلیا