یہ اداسی کہاں سے آتی ہے
ہے وہ یکسر سپردگی تو بھلا
بدحواسی کہاں سے آتی ہے
وہ ہم آغوش ہے تو پھر دل میں
ناسپاسی کہاں سے آتی ہے
ایک زندانِ بے دلی اور شام
یہ صبا سی کہاں سے آتی ہے
تو ہے پہلو میں پھر تری خوشبو
ہو کے باسی کہاں سے آتی ہے
دل ہے شب سوختہ سو اے امید
تو نداسی کہاں سے آتی ہے
میں ہوں تجھ میں اور آس ہوں تیری
تو نراسی کہاں سے آتی ہے
جون ایلیا