سخنوروں کا سلام

سخنوروں کا سلام
وفا کے نعرہ زنوں کو سلام کرتے ہیں
ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں
جو دشمنوں کو دبائے ہوئے ہیں، ان کو سلام
جو اپنے خوں میں نہائے ہوئے ہیں، ان کو سلام
جو کم ہیں پھر بھی جو چھائے ہوئے ہیں، ان کو سلام
ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں
دلاوران گرامی! صد آفریں تم پر
کہ رزم گاہ میں غالب، کوئی نہیں تم پر
ہمیشہ ناز کرے گی، یہ سر زمیں تم پر
ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں
ہلال فتح کا پرچم، بلند ہے تم سے
عظیم قوم کی عظمت، دو چند ہے تم سے
وطن کا نام و نشاں، ارجمند ہے تم سے
ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں
وقار قوم ہو تم، اعتبار قوم ہو تم
جلال قوم ہو، آئینہ دار قوم ہو تم
ہے قوم تم پہ فدا، جاں نثار قوم ہو تم
ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں
تمام رہ گزروں کی، دعا قبول کرو
دریچوں اور دروں کی، دعا قبول کرو
وطن کے سارے گھروں کی، دعا قبول کرو
ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں
مجاہدوں کی وطن کے سخن وروں کا سلام
دل و نگاہ کی دنیا کے رہبروں کا سلام
تمام خوش نظروں، نکتہ پروروں کا سلام
ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں
جون ایلیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *